تسلی دے کے بہلایا گیا ہوں
تسلی دے کے بہلایا گیا ہوں
سکوں کی راہ پر لایا گیا ہوں
عدم سے جانب گلزار ہستی
میں خود آیا نہیں لایا گیا ہوں
کڑی منزل عدم کی ہے اسی سے
یہاں دم بھر کو ٹھہرایا گیا ہوں
حقیقت کا ہوا ہے بول بالا
میں جب سولی پہ لٹکایا گیا ہوں
حقیقت سے میں افسانہ بنا کر
ہر اک محفل میں دہرایا گیا ہوں
خدا معلوم ان کی انجمن سے
میں خود اٹھا کہ اٹھوایا گیا ہوں
ریاضؔ اپنا تھا شیوہ گل پرستی
مگر کانٹوں میں الجھایا گیا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.