تصنع کی جھلک شامل ہے جس کی پارسائی میں
تصنع کی جھلک شامل ہے جس کی پارسائی میں
پریشاں حال وہ رہتا ہے اپنی خود نمائی میں
کرشمہ دیکھیے تہذیب نو کی رنگ رلیوں کا
کسی بچے کا دل لگتا نہیں ہے اب پڑھائی میں
دہل جاتا تھا دشمن کا کلیجہ دیکھ کر جس کو
وہ ملت اب نظر آتی کہاں ہے بھائی بھائی میں
مری غزلوں کو اکثر وہ مزہ لے لے کے پڑھتا ہے
غزل کہتا ہوں میں جس بے وفا کی بے وفائی میں
سنا ہے اے ذکیؔ تم بھی مہارت خوب رکھتے ہو
زباں کی سادگی میں اور لہجے کی صفائی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.