Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تصور میں مرے ایسے کوئی چہرہ نکلتا ہے

عبید الرحمان

تصور میں مرے ایسے کوئی چہرہ نکلتا ہے

عبید الرحمان

MORE BYعبید الرحمان

    تصور میں مرے ایسے کوئی چہرہ نکلتا ہے

    کہ سوکھی شاخ پر جیسے ہرا پتہ نکلتا ہے

    فرشتے گھر کی چوکھٹ پر کھڑے رہتے ہیں صف باندھے

    کہ جب اسکول کو گھر سے کوئی بچہ نکلتا ہے

    زمیں بھی جیسے میرا امتحاں لینے کے در پے ہے

    جدھر پاؤں بڑھاتا ہوں ادھر صحرا نکلتا ہے

    حقیقت ان کی جو بھی ہو عقیدہ ہے یہی اپنا

    انہیں خوابوں سے منزل کے لیے رستہ نکلتا ہے

    سفر سورج کا مجھ کو جب کبھی درپیش آ جائے

    تو میرا ہم سفر بن کر مرا سایہ نکلتا ہے

    کرے گی منفعت حاصل اسی سے فصل مستقبل

    ہماری ذات سے جو یہ سخن دریا نکلتا ہے

    مجھے میری نظر میں معتبر کرتا ہے وہ پیہم

    مرا دشمن مرے حق میں صدا سچا نکلتا ہے

    ہماری پیاس سچی ہے ہم اسماعیل والے ہیں

    جہاں ایڑی رگڑ دیں ہم وہیں دریا نکلتا ہے

    ذلیل و خوار ہوتے ہیں عبیدؔ باخبر لوگو

    محبت کا مگر سر سے کہاں سودا نکلتا ہے

    مأخذ :
    • کتاب : سخن دریا (Pg. 52)
    • Author : عبید الرحمن
    • مطبع : عرشیہ پبلی کیشن

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے