تصور سے نظارے تک فروغ سحر حیرت ہے
تصور سے نظارے تک فروغ سحر حیرت ہے
حقیقت بھی فسانہ ہے فسانہ بھی حقیقت ہے
کسی پر جان دینا بے نیاز مدعا ہو کر
یہی جذبہ مرے نزدیک معراج محبت ہے
زباں پر آ کے جو حرف و حکایت سے گزر جائے
نہ جانے کیوں وہی بات ان سے کہنے کی ضرورت ہے
سوال اٹھتا نہیں کوئی یہاں حد تعین کا
وہاں تک جستجو بھی ہے جہاں تک حسن فطرت ہے
جسے آتا نہیں پروانۂ شمع وطن ہونا
وہ ننگ آدمیت ہے عدوئے قوم و ملت ہے
ہم اپنی زندگی کی ہر خوشی کو کیوں نہ غم سمجھیں
جو تیرے غم کا حاصل ہے اسی کا نام راحت ہے
مذاق زندگی کو ہے شعور زندگی لازم
وہاں جینے میں راحت ہے جہاں مرنا سعادت ہے
ہمارے حال کی کیا پوچھتے ہو کیا بتائیں ہم
ہمارا حال جو کچھ ہے تمہاری ہی عنایت ہے
دل شائستۂ غم نے لگا رکھی ہے سینے سے
ہزار ان کی نظر غارت گر آرام و راحت ہے
رشیؔ ناکام سعئ جستجو ہے ذوق نظارہ
نظر آوارہ فطرت ہے جہاں جلووں کی کثرت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.