تشفی بخش ہے خود بے قراری بے قراروں کی
تشفی بخش ہے خود بے قراری بے قراروں کی
محبت کی عطا ہے ہر مسرت غم کے ماروں کی
نشاط زندگی انساں کی گر بے لطف ہو جائے
اگر کھل جائے دنیا پر حقیقت غم کے ماروں کی
روابط بھی برابر کام کرتے ہیں سہاروں کا
کناروں تک ہمیں لے جائے گی نسبت کناروں کی
خطاب بے صدا کہتے ہیں ان کے ہر اشارے کو
کئی تفسیریں ہو سکتی ہیں اب ان کے اشاروں کی
گلوں سے خار بھی لپٹے ہوئے رہتے ہیں گلشن میں
خزاں کی پرورش ہوتی ہے دامن میں بہاروں کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.