تشنہؔ فضائے صبح چمن میں خمار ہے
تشنہؔ فضائے صبح چمن میں خمار ہے
لیکن جو دل کی بات کروں بے قرار ہے
پھولوں کے سرخ ڈھیر کے پیچھے ہے تیز تیغ
یوسف کے بھائیوں کا کہاں اعتبار ہے
گردش کا آسمان ہے شورش کی خاک پر
آدم تری زمیں پہ بہت سوگوار ہے
لوگوں سے ربط ضبط ہے دنیا سے اتفاق
شاید یہ اپنے آپ سے میرا فرار ہے
شکوہ کریں گے ہم نہ تغافل شعار کا
محفل میں کم سخن کا زیادہ وقار ہے
تاروں کی سیرگاہ سے اس کا پکارنا
مجھ کو عجیب وہم ہے اور بار بار ہے
تشنہؔ کبھی تو بیٹھ کے ان سے کلام کر
کیوں تجھ کو خامشی سے بتا اتنا پیار ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.