طشت میں دھوپ کے ہر سمت زمیں ہے روشن
دلچسپ معلومات
’’بیسویں صدی‘‘ (جون 2006)
طشت میں دھوپ کے ہر سمت زمیں ہے روشن
جگمگاتا ہے مکاں اور مکیں ہے روشن
مرغ و ماہی کے بیاں سے نہ گریزاں رہنا
خوان پر گرچہ ابھی نان جویں ہے روشن
بوسہ دیتے ہوئے پتھر کو قدم تیز کرو
درمیاں سنگ کے اک شہر نگیں ہے روشن
بزم یاراں میں مچی دھوم نے ظلمت لکھی
نرم لہجے میں کوئی گوشہ نشیں ہے روشن
رات کے سر پہ ہے اجلا سا دوپٹہ جعفرؔ
ہو نہ ہو صحن محبت بھی کہیں ہے روشن
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.