تسکین بس انا کی کئے جا رہے ہیں آپ
تسکین بس انا کی کئے جا رہے ہیں آپ
ہم سے بچھڑ کے بولئے کیا پا رہے ہیں آپ
ظاہر میں عشق ہم سے تو فرما رہے ہیں آپ
باطن میں پوچھیے تو ستم ڈھا رہے ہیں آپ
یادوں کو دفن کر چکے ماضی کی قبر میں
باتیں پرانی درمیاں کیوں لا رہے ہیں آپ
مصروفیت تھی آپ سے یوں مل نہیں سکے
افواہ کیوں بچھڑنے کی پھیلا رہے ہیں آپ
امید فصل گل کی فضاؤں کو ہو گئی
گلشن کو اپنی خوشبو سے بہکا رہے ہیں آپ
دنیا میں اور بھی ہیں کئی مسئلے مگر
الجھی ہوئی لٹوں کو ہی سلجھا رہے ہیں آپ
وعدہ کیا کسی سے نبھایا نہیں کبھی
وعدوں سے ہی امتؔ کو بھی بہلا رہے ہیں آپ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.