تسکین و رحم سے نہ تو لفظ دعا سے تھی
تسکین و رحم سے نہ تو لفظ دعا سے تھی
جو ہم گناہ گاروں کو کار سزا سے تھی
اس سے بچھڑ رہا ہوں تو کیوں رو رہا ہوں میں
اس بات کی خبر تو مجھے ابتدا سے تھی
اب کے بچا سکی نہ مری خامشی مجھے
اس بار میری جنگ کسی ہم نوا سے تھی
دشمن ہی ایک اہل وفا چاہتے تھے ہم
حالانکہ دوستی تو ہر اک بے وفا سے تھی
ہم نے بھی بار غم کو مقدر سمجھ لیا
کچھ روز تک ہمیں بھی شکایت خدا سے تھی
جس کے تغافلوں کے تھے چرچے تمام شہر
اپنی بھی تو مراد اسی بے وفا سے تھی
ہجر و وصال دونوں ہی شرطوں میں طے تھی موت
ہم تھے چراغ ہم کو محبت ہوا سے تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.