تصویر وہی ہے پس تصویر کوئی اور
تصویر وہی ہے پس تصویر کوئی اور
فن کار نواگر ہے نوا گیر کوئی اور
بس خواب ہی دیکھے گا فقط دیکھنے والا
پائے گا مگر خواب کی تعبیر کوئی اور
ہم لوگ تو شطرنج کے مہروں کی طرح ہیں
لکھتا ہے یہاں شہر کی تقدیر کوئی اور
مفہوم بدل جاتا ہے الفاظ کا ہر بار
لکھتا ہوں تو بن جاتی ہے تحریر کوئی اور
بنیاد تو شہکار کی رکھی تھی کسی نے
اب اس پہ عمارت ہوئی تعمیر کوئی اور
ہر چند کہ تریاق سے مطلوب ہے تریاق
اس دور میں ہے زہر کی تاثیر کوئی اور
ہم لوگ ترے درد کے بیلے میں رہیں گے
لے جائے گا سب حسن کی جاگیر کوئی اور
جاتا ہوں کسی اور سے ملنے کے بہانے
ہوتا ہے مرے پاؤں کی زنجیر کوئی اور
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.