تصویر زندگی کی بنا کر غزل کہوں
تصویر زندگی کی بنا کر غزل کہوں
پھر زندگی میں خود کو بھلا کر غزل کہوں
تعبیر غم ہے ایسا یہ خوابوں کا شہر ہے
کیسے کسی کو خواب دکھا کر غزل کہوں
ہر اک نظر میں جاگتے کتنے سوال ہیں
کیسے نظر کسی سے ملا کر غزل کہوں
بھوکے یتیم لوریاں ہی سن کے سو گئے
آنکھوں میں کیوں نہ اشک سجا کر غزل کہوں
کوٹھوں پہ چڑھ کے رات پشیمان ہو گئی
پھر کیسے چاندنی میں نہا کر غزل کہوں
وحشت زدہ سا لگتا ہے نیندوں کا شہر بھی
خوابوں کو اپنے اب میں سلا کر غزل کہوں
تاثیر راگؔ ملتی ہے سب کو نصیب سے
ہاتھوں کو اب دعا میں اٹھا کر غزل کہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.