توبہ کیجے اب فریب دوستی کھائیں گے کیا
توبہ کیجے اب فریب دوستی کھائیں گے کیا
آج تک پچھتا رہے ہیں اور پچھتائیں گے کیا
خود سمجھیے ذبح ہونے والے سمجھائیں گے کیا
بات پہنچے گی کہاں تک آپ کہلائیں گے کیا
بزم کثرت میں یہ کیوں ہوتا ہے ان کا انتظار
پردۂ وحدت سے وہ باہر نکل آئیں گے کیا
کل بہار آئے گی یہ سن کر قفس بدلو نہ تم
رات بھر میں قیدیوں کے پر نکل آئیں گے کیا
اے دل مضطر انہیں باتوں سے چھوٹا تھا چمن
اب ترے نالے قفس سے بھی نکلوائیں گے کیا
اے قفس والو رہائی کی تمنا ہے فضول
فصل گل آنے سے پہلے پر نہ کٹ جائیں گے کیا
شام غم جل جل کے مثل شمع ہو جاؤں گا ختم
صبح کو احباب آئیں گے تو دفنائیں گے کیا
جانتا ہوں پھونک دے گا میرے گھر کو باغباں
آشیاں کے پاس والے پھول رہ جائیں گے کیا
ان کی محفل میں چلا آیا ہے دشمن خیر ہو
مثل آدم ہم بھی جنت سے نکل جائیں گے کیا
ناخدا موجوں میں کشتی ہے تو ہو ہم کو نہ دیکھ
جن کو طوفانوں نے پالا ہے وہ گھبرائیں گے کیا
تو نے طوفاں دیکھتے ہی کیوں نگاہیں پھیر لیں
ناخدا یہ اہل کشتی ڈوب ہی جائیں گے کیا
کیوں یہ بیرون چمن جلتے ہوئے تنکے گئے
میرے گھر کی آگ دنیا بھر میں پھیلائیں گے کیا
کوئی تو مونس رہے گا اے قمرؔ شام فراق
شمع گل ہوگی تو یہ تارے بھی چھپ جائیں گے کیا
- کتاب : Auj-Qamar (Pg. 157)
- Author : Ustad Sayed Mohd. Hussain Qamar Jalalvi
- مطبع : Shaikh Shokat Ali And Sons (1952)
- اشاعت : 1952
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.