توبہ سے میں خجل بخدائے کریم تھا
توبہ سے میں خجل بخدائے کریم تھا
ترک گناہ باعث جرم عظیم تھا
جنت کا تھا خیال نہ خوف جحیم تھا
بندہ قتیل خنجر امید و بیم تھا
ہوں وہ شہید قبر مری چار سو بنے
تھا جیتے جی دو پارہ جگر دل دو نیم تھا
طفل سرشک نام کو لخت جگر سہی
لیکن پلک سے گرتے ہی گویا یتیم تھا
طفلی سے تھا ترے رخ و زلف و دہن کا عشق
پہلا سبق ہمارا الف لام میم تھا
سب دامن حیا کی رہیں لن ترانیاں
میرا غبار سرمہ چشم کلیم تھا
قاتل کھلا ہے گلشن زخم دل و جگر
شہ پر میں تیرے تیر کے فیض نسیم تھا
ہوتی نماز قصر یہاں کس طرح ادا
واعظ میں بت کدے میں تھا لیکن مقیم تھا
بدلا نہ بخت گردش لیل و نہار سے
ہم تو یہی کہیں گے کہ عالم قدیم تھا
سنتا تھا کون تیری گلی میں مری فغاں
ہر نقش پا بہ صورت گوش صمیم تھا
ٹھوکر نہ کھانے دی ہمیں سر پھوڑنا کجا
راسخؔ یہ سچ ہے سنگ در بت لئیم تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.