توبہ شکن خمار تھا امڈے شباب کا
توبہ شکن خمار تھا امڈے شباب کا
پھولوں میں جیسے پھول شگفتہ گلاب کا
فن کار کو سلام شہنشاہ کیوں کرے
ذروں سے واسطہ ہے کہاں آفتاب کا
گدڑی میں پھر لپیٹ کے لایا ہے کوئی لعل
کیوں بے حجاب ہو گیا سودا حجاب کا
ہر سو فسادیوں کے حوالے تھیں بستیاں
محشر بپا تھا چار سو قہر و عذاب کا
قانون پر زوال کہ غصے میں ہے عوام
شعلہ بھڑک نہ جائے کہیں انقلاب کا
کیوں ہو رہے ہیں آگ بگولا جناب من
ہم نے تو محض حال ہی پوچھا جناب کا
نیرؔ کی ہر دلیل ہے نا قابل قبول
چھیڑے نہ ذکر کوئی گناہ و ثواب کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.