توقیر اعتبار وفا اور بڑھ گئی
توقیر اعتبار وفا اور بڑھ گئی
لطف و کرم کے ساتھ سزا اور بڑھ گئی
دل بے نیاز چارۂ آزار ہو گیا
کچھ آرزوئے تیغ جفا اور بڑھ گئی
جب بھی ہوئے ہیں جادہ و منزل کے تذکرے
دیوانگیٔ اہل وفا اور بڑھ گئی
یہ التفات ناز بہت خوب ہے مگر
دل کہہ رہا ہے تیری جفا اور بڑھ گئی
دیکھا ہے بار بار کہ فصل بہار میں
ویرانیٔ چمن کی فضا اور بڑھ گئی
اے انتظار صبح طرب تیری آبرو
غم کے طفیل نام خدا اور بڑھ گئی
محبوب سا خیال کسی کا جب آ گیا
امید کے افق کی ضیا اور بڑھ گئی
اکثر تری عنایت پیہم کے باوجود
محسوس یہ ہوا کہ جفا اور بڑھ گئی
عظمتؔ کسی کے درد کا آیا ہے جب پیام
کچھ روشنیٔ فکر رسا اور بڑھ گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.