طور بگڑے ہیں نگاہ حسن عالمگیر کے
طور بگڑے ہیں نگاہ حسن عالمگیر کے
کیونکہ اب جوہر کھلے ہیں آہ کی تاثیر کے
وہ بھلا سکتے نہیں میری وفاؤں کو کبھی
نقش ہوتے ہیں دلوں پر شوخیٔ تحریر کے
کہکشاں قوس قزح گل نجم خورشید و قمر
عکس ہیں یہ بھی تمہارے حسن کی تنویر کے
اب نہیں سمجھے تو کب سمجھیں گے طور درد دل
ایسے ہی ہوتے ہیں تیور موت کی تصویر کے
عشق کی فطرت ہی جب منجملۂ آفات ہے
کس لئے شکوے کریں ہم کاتب تقدیر کے
کچھ تبسم بھی وہی ہے کچھ تکلم بھی وہی
پائے ہیں انداز غنچوں نے تری تعمیر کے
رائیگاں جاتی رہی ہر ایک کوشش عشق میں
پست کر ڈالے گئے سب حوصلے تدبیر کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.