Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

طواف میکدہ ہی سے ہے مجھ کو کام اے ساقی

مہدی مچھلی شہری

طواف میکدہ ہی سے ہے مجھ کو کام اے ساقی

مہدی مچھلی شہری

MORE BYمہدی مچھلی شہری

    طواف میکدہ ہی سے ہے مجھ کو کام اے ساقی

    یہی ایماں یہی ہے شغل صبح و شام اے ساقی

    بڑھا دے میری جانب بھی کچھ ایسے جام اے ساقی

    مٹے جن سے کہ فکر گردش ایام اے ساقی

    ترے در سے جو پھر جاؤں گا میں ناکام اے ساقی

    بتا دے تو ہی کیا ہوگا مرا انجام اے ساقی

    مجھے دونوں جہاں سے کر دے جو بے کام اے ساقی

    ہو جس میں عکس روئے یار دے وہ جام اے ساقی

    جو لے لے میری راحت اور مرا آرام اے ساقی

    رہے جو حشر تک گردش میں دے وہ جام اے ساقی

    پلا کر مے مجھے تو چھیڑ دے ساز طرف ایسا

    سنا دے بے خودی کا مجھ کو جو پیغام اے ساقی

    وہ مے آلود خرقہ دے خدا کے واسطے مجھ کو

    زمانے بھر میں جو کر دے مجھے بدنام اے ساقی

    مٹا دے خود پرستی کو جو مے وہ مے عطا کر دے

    وہ مے جس سے نہ ہو پروائے ننگ و نام اے ساقی

    یہ ہے کس رند کی میت جو مے سے غسل دیتے وقت

    مچا ہے میکشوں میں ہر طرف کہرام اے ساقی

    اسی سے ہوتی جاتی ہے جراحت میرے زخموں کی

    بتاؤں کیا تجھے میں لذت دشنام اے ساقی

    مئے سر خوش مجھے وہ تو پلا دے اپنے ہاتھوں سے

    بھلا دے جو مرے دل سے غم ایام اے ساقی

    ہماری بادہ نوشی حشر میں بھی رنگ لائے گی

    وہی لغزش وہی ہاتھوں میں ہوگا جام اے ساقی

    اتر آئی مرے دل میں جو چھلکی تیری آنکھوں سے

    یہی شیشہ ہے میرا اور یہی ہے جام اے ساقی

    مجھے مے دینے سے کس واسطے تو ہچکچاتا ہے

    مجھے معلوم ہے آغاز اور انجام اے ساقی

    خمار بادہ سے ہوتا ہے جس دم سرگراں مہدیؔ

    بتا دیتی ہے میری لغزش ہر گام اے ساقی

    مأخذ :
    ગુજરાતી ભાષા-સાહિત્યનો મંચ : રેખ્તા ગુજરાતી

    ગુજરાતી ભાષા-સાહિત્યનો મંચ : રેખ્તા ગુજરાતી

    મધ્યકાલથી લઈ સાંપ્રત સમય સુધીની ચૂંટેલી કવિતાનો ખજાનો હવે છે માત્ર એક ક્લિક પર. સાથે સાથે સાહિત્યિક વીડિયો અને શબ્દકોશની સગવડ પણ છે. સંતસાહિત્ય, ડાયસ્પોરા સાહિત્ય, પ્રતિબદ્ધ સાહિત્ય અને ગુજરાતના અનેક ઐતિહાસિક પુસ્તકાલયોના દુર્લભ પુસ્તકો પણ તમે રેખ્તા ગુજરાતી પર વાંચી શકશો

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے