طواف میکدہ ہی سے ہے مجھ کو کام اے ساقی
طواف میکدہ ہی سے ہے مجھ کو کام اے ساقی
یہی ایماں یہی ہے شغل صبح و شام اے ساقی
بڑھا دے میری جانب بھی کچھ ایسے جام اے ساقی
مٹے جن سے کہ فکر گردش ایام اے ساقی
ترے در سے جو پھر جاؤں گا میں ناکام اے ساقی
بتا دے تو ہی کیا ہوگا مرا انجام اے ساقی
مجھے دونوں جہاں سے کر دے جو بے کام اے ساقی
ہو جس میں عکس روئے یار دے وہ جام اے ساقی
جو لے لے میری راحت اور مرا آرام اے ساقی
رہے جو حشر تک گردش میں دے وہ جام اے ساقی
پلا کر مے مجھے تو چھیڑ دے ساز طرف ایسا
سنا دے بے خودی کا مجھ کو جو پیغام اے ساقی
وہ مے آلود خرقہ دے خدا کے واسطے مجھ کو
زمانے بھر میں جو کر دے مجھے بدنام اے ساقی
مٹا دے خود پرستی کو جو مے وہ مے عطا کر دے
وہ مے جس سے نہ ہو پروائے ننگ و نام اے ساقی
یہ ہے کس رند کی میت جو مے سے غسل دیتے وقت
مچا ہے میکشوں میں ہر طرف کہرام اے ساقی
اسی سے ہوتی جاتی ہے جراحت میرے زخموں کی
بتاؤں کیا تجھے میں لذت دشنام اے ساقی
مئے سر خوش مجھے وہ تو پلا دے اپنے ہاتھوں سے
بھلا دے جو مرے دل سے غم ایام اے ساقی
ہماری بادہ نوشی حشر میں بھی رنگ لائے گی
وہی لغزش وہی ہاتھوں میں ہوگا جام اے ساقی
اتر آئی مرے دل میں جو چھلکی تیری آنکھوں سے
یہی شیشہ ہے میرا اور یہی ہے جام اے ساقی
مجھے مے دینے سے کس واسطے تو ہچکچاتا ہے
مجھے معلوم ہے آغاز اور انجام اے ساقی
خمار بادہ سے ہوتا ہے جس دم سرگراں مہدیؔ
بتا دیتی ہے میری لغزش ہر گام اے ساقی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.