توجہ اس قدر ان کی اسے میں دل لگی سمجھوں
توجہ اس قدر ان کی اسے میں دل لگی سمجھوں
کہ ان کی مہربانی اپنی میں خوش قسمتی سمجھوں
نظر آتا ہے دریا بھی بیاباں ہجر میں ان کے
جو ان کا قرب حاصل ہو تو صحرا کو ندی سمجھوں
بچھڑ کر ان سے جینے کی فقط رسمیں نبھاتی ہوں
جو ان کے ساتھ گزری ہے اسی کو زندگی سمجھوں
فسوں ہے پیار کا ان کے جو کانٹے پھول لگتے ہیں
شب دیجور کی بس میں ہی حسن و دل کشی سمجھوں
وہ میری آنکھوں کے پیغام کو کیوں پڑھ نہیں پاتے
بھلا کب تک میں ان کی بے رخی کو سادگی سمجھوں
رکھوں سر اس کے سینے پر اور اپنے غم بھلا ڈالوں
وہ دل کا آشنا ہے کیوں اسے میں اجنبی سمجھوں
نہ میں حسن مجسم ہوں نہ مجھ میں کوئی خوبی ہے
مگر ان کی نظر سے خود کو دیکھوں تو پری سمجھوں
گھری ہوں سخت مشکل میں مگر ہوں مطمئن ازکیٰؔ
خدا کی مصلحت ہوگی کوئی اس میں یہی سمجھوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.