طویل راتوں کے گھپ اندھیروں کے بعد نکلا ہے کیا نیا دن
طویل راتوں کے گھپ اندھیروں کے بعد نکلا ہے کیا نیا دن
خزاں کی زردی سے زرد ہوتا بجھا بجھا سوگوار سا دن
جنوں کے صحرا میں جھلسا جھلسا سلگ سلگ کر گزر رہا تھا
پھر ابرآلود عشق سورج کو ڈھک کے تھوڑا بچا گیا دن
نہ جانے کتنی بجھی امیدیں تھیں دل بھی شب سے بجھا ہوا تھا
کرن جو پھوٹی تو جاگی آنکھوں میں سرخ ڈوروں سا بھر گیا دن
خوشی کے جیسی خوشی نہیں تھی مگر تھے غم سب غموں کے جیسے
تھا ایک مفلس کے ٹوٹے چھپر میں رات جیسا جلا بجھا دن
یہ رات آتی ہی اس لئے ہے کہ دن کی قیمت سمجھ میں آئے
مگر ہیں کچھ بد نصیب ایسے کہ جن کو سب کچھ ملا سوا دن
مہکنے والی ہے رات جیسے عروس مشک و حنا سے مہکے
شفق کا صحرا اتارتا ہے سحر سے دولہا بنا ہوا دن
حناؔ یہ شہروں کی زندگی اب تڑپ کے کرتی ہے یاد اکثر
وہ گڑ سی باتیں وہ سوندھی مٹی وہ گاؤں والا سکوں بھرا دن
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.