طویل سوچ ہے اور مختصر لہو میرا
طویل سوچ ہے اور مختصر لہو میرا
گراں سفر میں ہے زاد سفر لہو میرا
وہ رونقیں بھی گئیں اس کے خشک ہوتے ہی
سجاتا رہتا تھا دیوار و در لہو میرا
ہر ایک لمحہ مجھے زندگی نے قتل کیا
تمام عمر رہا میرے سر لہو میرا
دیار غیر کو مہکا گیا حنا بن کر
یہ واقعہ ہے رہا بے ہنر لہو میرا
وہ روح تھی جسے عہد وفا کا پاس نہ تھا
کبھی نہ چھوڑ سکا اپنا گھر لہو میرا
اجال دیں گے اندھیروں کی یہ جبیں اک دن
بکھیرتا ہے کچھ ایسے شرر لہو میرا
رواں ہے قافلۂ فکر سوئے دشت جنوں
دکھا رہا ہے اسے رہ گزر لہو میرا
روانی لکھتی رہی جن کا نام آٹھ پہر
وہیں بہایا گیا خاک پر لہو میرا
نہ جانے کون سی رت آ گئی امیدؔ اب کے
چھپا نہ پائی مری چشم تر لہو میرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.