تضاد ذات میں چھپتے ہوئے چھپاتے ہوئے
تضاد ذات میں چھپتے ہوئے چھپاتے ہوئے
میں تھک گیا ہوں بہت زندگی نبھاتے ہوئے
خدا کریم مری آخری امید کی خیر
نجومی خوف میں تھا زائچہ بناتے ہوئے
بکھیر شام کی زلفیں سمیٹ لے سورج
اک عمر ہو گئی ہے دھوپ میں نہاتے ہوئے
اداس لوگوں کا مرشد ہمیں بنایا گیا
قبول کر لیا ہم نے بھی مسکراتے ہوئے
گمان ایسے تھپیڑوں کے ساتھ آیا تھا
یقین ڈوب گیا حوصلہ بڑھاتے ہوئے
فقط ستارے نہیں روشنی کا بوجھ بھی تھا
زمین کانپ اٹھی آسماں اٹھاتے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.