تذکرہ اتنا مرا اس کے فسانے میں ہوا
تذکرہ اتنا مرا اس کے فسانے میں ہوا
میں جنوں کے نام پر رسوا زمانے میں ہوا
مجھ کو دنیا نے مٹانے میں نہ کچھ تاخیر کی
کس قیامت کا تساہل تیرے آنے میں ہوا
آج تک ہیں زندگی کی کرچیاں بکھری ہوئیں
اک ذرا سا واقعہ آئینہ خانے میں ہوا
اب بھی اس کو یاد آتا ہے تو مر جاتا ہے وہ
اس کا جو لمحہ بسر میرے بھلانے میں ہوا
ساری دنیا کے لئے میرا حوالہ بن گئے
فائدہ کیا آپ کو میرے مٹانے میں ہوا
دوستو زیتون کی شاخیں لیے پھرتا ہوں میں
تجربہ مجھ کو یہی تو زخم کھانے میں ہوا
زندگی بھر اس سے مل بیٹھے نہ جعفرؔ بات کی
اور قصہ ختم یوں ہی آنے جانے میں ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.