تذکرے عیش کے خاموش فغاں تک پہنچے
دلچسپ معلومات
(طرحی مشاعرہ بزم صفیؔ، پنچ محلہ)
تذکرے عیش کے خاموش فغاں تک پہنچے
دیکھتے دیکھتے حالات کہاں تک پہنچے
جانے کب ان کی نظر درد نہاں تک پہنچے
دل میں ڈوبے تھے جو نشتر رگ جاں تک پہنچے
وقت نے کر دئے کچھ فاصلے اتنے پیدا
پیار کے گیت بھی مشکل سے زباں تک پہنچے
وہ تو ہونے کو رگ جاں سے قریں ہیں لیکن
آدمی پہلے مقام رگ جاں تک پہنچے
ہم تو بیگانۂ منزل ہیں ہمارا کیا ہے
جن کی نظروں میں تھی منزل وہ کہاں تک پہنچے
عام کیا ہو سکیں باتیں ترے دیوانوں کی
کون پہنچے ہوئے لوگوں کی زباں تک پہنچے
اک تصور سے ترے روشنی مل جاتی ہے
ورنہ اب غم کے اندھیرے دل و جاں تک پہنچے
سب مرے حال پریشاں پہ نظر رکھتے ہیں
دیکھتا کون ہے حالات کہاں تک پہنچے
زندگی کتنی ہے خوشیوں کی گلوں سے پوچھو
اک تبسم میں بہاروں سے خزاں تک پہنچے
تیرے تیور سے بھی تجھ تک ہے پہنچنا مشکل
کیا ہوا لوگ جو نظروں کی زباں تک پہنچے
شوقؔ یوں ہی نہیں وحشت ہمیں آپ اپنے سے
مرحلے طے ہوئے کتنے تو یہاں تک پہنچے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.