تذکرے میں ترے اک نام کو یوں جوڑ دیا
تذکرے میں ترے اک نام کو یوں جوڑ دیا
دوستوں نے مجھے شیشے کی طرح توڑ دیا
زندگی نکلی تھی ہر غم کا مداوا کرنے
چند چہروں نے خیالات کا رخ موڑ دیا
اب تو آ جائیں مجھے چھوڑ کے جانے والے
میں نے خوابوں کے دریچوں کو کھلا چھوڑ دیا
قدرداں قیمت بازار سے آگے نہ بڑھے
فن کی دہلیز پہ فن کار نے دم توڑ دیا
اس چمن میں بھی تمہیں چین میسر نہ ہوا
جس چمن کے لیے تم نے یہ چمن چھوڑ دیا
یوں تو رسوائے زمانہ سہی لیکن اس نے
میرے ساتھ آ کے نئے دور کا رخ موڑ دیا
میں مسافر نہیں آوارۂ منزل ہوں بشیرؔ
گردش وقت نے یہ دیکھ کے دم توڑ دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.