تیرا چہرہ دیکھ کے ہر شب صبح دوبارہ لکھتی ہے
تیرا چہرہ دیکھ کے ہر شب صبح دوبارہ لکھتی ہے
برگ گل پر موج صبا بھی نام تمہارا لکھتی ہے
چپہ چپہ میرا ماضی جس کے دم سے روشن ہے
اپنے دل پر وہ بھی کبھی کیا نام تمہارا لکھتی ہے
کس کا چہرہ کس کی آنکھیں دیکھ کے کالی لمبی رات
سوچ میں ڈوبی چپکے چپکے چاند ستارہ لکھتی ہے
بے بس کشتی پڑھ لیتی ہے فطرت کی وہ بھی تحریر
موج بلا جب آب رواں پر کوئی اشارہ لکھتی ہے
کاروبار شوق میں اب تو حالت یہ آ پہنچی ہے
صبح زیاں تحریر کرے تو شام خسارہ لکھتی ہے
رات کی کالی تحریروں سے تب تک ہوں محفوظ نظامؔ
ایک ستارہ جب تک رخ پر صبح کا تارا لکھتی ہے
- کتاب : Aks e Gumgushta (Pg. 2)
- Author : Shoib Nizaam
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.