تیرا ہی ذکر ہرسو ترا ہی بیاں ملے
تیرا ہی ذکر ہرسو ترا ہی بیاں ملے
کھولوں کوئی کتاب تیری داستاں ملے
دنیا کے شور و شر سے بہت تنگ آ گئے
ممکن ہے اب تری ہی گلی اماں ملے
پیدا تو کر بلندیاں اپنے خیال میں
شاید اسی زمیں پہ تجھے آسماں ملے
بس ایک بار اس سے ملاقات کیا ہوئی
تا عمر اپنے آپ کو پھر ہم ملے
محسوس تیرے قدموں کی ہو آہٹیں جہاں
ان راستوں پہ بکھری ہوئی کہکشاں ملے
ڈھونڈ تو تو کہیں بھی دکھائی نہ دے مجھے
دیکھوں تو ذرے ذرے میں تو ہی نہاں ملے
وہ بد نصیب ہے جو بھٹکتے ہے در بہ در
وہ خوش نصیب جن کو تیرا آستاں ملے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.