تیرا کیا جاتا جو ملتا جام ریحانی مجھے
تیرا کیا جاتا جو ملتا جام ریحانی مجھے
مے کے بدلے ساقیا تو نے دیا پانی مجھے
مے گساری میں وہ اب پہلی سی کیفیت نہیں
دے دیا ساقی نے کیا بے کیف سا پانی مجھے
اب کسی مشروب سے دل چین پا سکتا نہیں
کاش وہ آ کے پلا دے تیغ کا پانی مجھے
دے دیا ساقی نے بھر کر مجھ کو بھی جام شراب
میں تو کہتا ہی رہا پانی مجھے پانی مجھے
اس کو جانوں یار مخلص اس کو مانوں غم گسار
جو پلا دے رنج میں کلفت ربا پانی مجھے
چل پڑیں سانسیں دھڑکنے لگ گئیں نبض حیات
کیا کسی نے دے دیا انگور کا پانی مجھے
وہ تپ غم ہے کہ سوکھے ہیں لب و کام و دہن
کاش آ کر وہ پلائیں دید کا پانی مجھے
پی رہا ہوں شوق سے اے رازؔ جس کو آج تک
ایک دن آخر ڈبو دے گا وہی پانی مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.