تیرا منہ گردش ایام کہاں تک دیکھوں
تیرا منہ گردش ایام کہاں تک دیکھوں
یہ بھیانک سحر و شام کہاں تک دیکھوں
جذبۂ عشق کو ناکام کہاں تک دیکھوں
ستم گردش ایام کہاں تک دیکھوں
عشق کا شیوۂ خود کام کہاں تک دیکھوں
یہ طلسم سحر و شام کہاں تک دیکھوں
حسن کو لرزہ بر اندام کہاں تک دیکھوں
عشق و یکسانیت عام کہاں تک دیکھوں
او جفا کیش جفاؤں سے حذر لازم ہے
تجھ کو یوں مورد الزام کہاں تک دیکھوں
حرف آتا ہے تری شان کرم پر ساقی
اپنے ہاتھوں کو تہی جام کہاں تک دیکھوں
بے نیازی پہ تجھے ناز بجا ہے لیکن
لب پہ آئے نہ مرا نام کہاں تک دیکھوں
ایک جرعہ تو مجھے بھی ترے مے خانے کی
دور سے دور مے و جام کہاں تک دیکھوں
اب نہ وہ دل ہے نہ وہ دل کی امنگیں باقی
اور اب عشق کا انجام کہاں تک دیکھوں
بے رخی آپ کی میرے دل مجبور کا صبر
کون آتا ہے مرے کام کہاں تک دیکھوں
صید تو صید ہے صیاد بھی پھنس جاتا ہے
تو نہ آئے گا تہ دام کہاں تک دیکھوں
ایک ہی در پہ تری عمر کٹی اے صابرؔ
یوں مجھے بندۂ بے دام کہاں تک دیکھوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.