تیرا شیوہ ہے ادھر دیکھ مسیحائی کر
تیرا شیوہ ہے ادھر دیکھ مسیحائی کر
زخم پھر کھلنے لگے ٹھیک سے ترپائی کر
میں تجھے دیکھ نہیں سکتا یہ بات اور مگر
اک جھلک ہی سہی ضائع مری بینائی کر
تیری نسبت سے وہ اب میری قیادت میں ہے
میں نے مجنوں سے کہا بھی تھا کہ اگوائی کر
میں نہ کہتا تھا نگاہیں نہ ملا دل نہ گنوا
اب جو ہو پائے تو نقصان کی بھرپائی کر
قیسیت سنگ کی برسات میں نہلاتی ہے
زیب ہے تجھ کو مری جان تو لیلائی کر
اور میں عقل کے تابع نہیں رہ سکتا اب
آ مرے سر میں سما جا مجھے سودائی کر
یوسف مصر کا خالق بھی ملے گا تجھ کو
خود میں پیدا ذرا انداز زلیخائی کر
تو بھی ہنس دے کبھی مجذوب کے پہناوے پر
تو بھی خود کو کسی دن میرا تماشائی کر
تیری فرقت مری شادابی کو کھا جائے گی
مجھ کو ہرگز نہ اسیر غم تنہائی کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.