تیرا یہ حسن بے کراں مقید زمان ہے
تیرا یہ حسن بے کراں مقید زمان ہے
مگر تجھے اے زندگی کہاں کوئی گمان ہے
نشان کھو گیا میں اپنے آپ اپنے آپ کا
جہاں کوئی ہو بے نشاں وہیں میرا نشان ہے
نہ دیکھ اے اس اس تراش تیر کو
ذرا یہ دیکھ آ کہ کس کے ہاتھ میں کمان ہے
یہ دعوت جہاد بے محل نہیں ہے اے زمیں
کسی فقیر بے ہنر کا آخری بیان ہے
میں رہروئے صراط راہزن تھا تھوڑی دیر کو
سمجھ رہا تھا میں میری نہ آنکھ ہے نہ کان ہے
میری نوائے امن بے نوا نہیں ہے اے فلک
ابھی بھی جسم ناتواں میں بولنے کی جان ہے
صفوں میں سامعین کے جو تو بھی آ گیا تو سن
تیری بساط جستجو کا آج امتحان ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.