تیرے انداز و ناز میں کیا ہے
تیرے انداز و ناز میں کیا ہے
لطف راز و نیاز میں کیا ہے
سجدہ کرتے ہیں ہم بھی بت کو اور
شیخ صاحب نماز میں کیا ہے
اس کو منحوس کہتے ہیں کیوں لوگ
چرخ گردوں فراز میں کیا ہے
سارے رندوں سے وہ نرالی بات
زاہد پاک باز میں کیا ہے
ہم سے پوچھو تم اس کو کیا جانو
لطف سوز و گداز میں کیا ہے
کچھ نہ سمجھے یہ رہروان عدم
اس نشیب و فراز میں کیا ہے
بت پرستوں کا ایک جمگھٹ ہے
اس سے بڑھ کر حجاز میں کیا ہے
مے تو اک منفعت کی چیز ہے شیخ
عذر اس کے جواز میں کیا ہے
ہے حقیقت میں کون سا وہ لطف
اور زاہد مجاز میں کیا ہے
تم تو کہتے تھے دل میں کیا جانوں
اور یہ زلف دراز میں کیا ہے
چرخ سے پوچھو تو فہیمؔ ترے
اب دل کینہ ساز میں کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.