تیرے بدن کے لمس کا منظر بکھر گیا
تیرے بدن کے لمس کا منظر بکھر گیا
ٹوٹی جو نیند خواب کا پیکر بکھر گیا
تیرے بغیر لا نہ سکا دھڑکنوں کی تاب
وہ دل جو ٹوٹ کر مرے اندر بکھر گیا
اس پیکر جمال نے ڈالے تھے صرف پاؤں
دریا میں روشنی کا سمندر بکھر گیا
آندھی ترا غرور تو قائم رہا مگر
چڑیوں کا اک جہان زمیں پر بکھر گیا
یوں منتشر ہوا ہے مری زندگی کا خواب
جیسے مرے وجود کا محور بکھر گیا
ایسا لگا کہ سارا جہاں جیت لے گا وہ
آئی جو دھوپ موم کا لشکر بکھر گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.