تیرے غم کو اپنی راتوں کا مقدر کر لیا
تیرے غم کو اپنی راتوں کا مقدر کر لیا
جاگنا تھا اس لئے کانٹوں پہ بستر کر لیا
جس کو چاہا بس اسی کا راستہ تکتے رہے
پتھروں کی جستجو میں خود کو پتھر کر لیا
ہائے وہ احساس حرف آرزو کہنے کے بعد
یوں لگا تھا جیسے کوئی معرکہ سر کر لیا
ہم تو ماضی کو اساس زندگی کہتے رہے
اور اس نے اپنے مستقبل کو بہتر کر لیا
بس یہی ممکن تھا ہم سے دشت غربت میں عقیلؔ
اپنے قد کو اپنی چادر کے برابر کر لیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.