تیرے گھر کی بھی وہی دیوار تھی دروازہ تھا
تیرے گھر کی بھی وہی دیوار تھی دروازہ تھا
پھر وہی باتیں ہوئیں جن کا مجھے اندازہ تھا
سرد پتھر جاں فزا ملبوس میں لپٹے ہوئے
ہائے وہ دنیا جہاں چہرے نہ تھے غازہ تھا
ہر نفس روشن ہوا میرے لہو کے رنگ سے
زندگی کیا تھی مرا بکھرا ہوا شیرازہ تھا
رہ گئی ہیں اب مرے ہاتھوں میں سوکھی پتیاں
صبر کی طاقت کہاں تھی پھول جب تک تازہ تھا
سوچتے رہتے تھے کیوں تار نفس کٹتا نہیں
بے طلب جینا ہمارے جرم کا خمیازہ تھا
جو بلاتی تھی مجھے صحن گلستاں کی طرف
پھول کی خوشبو نہیں تھی برق کا آوازہ تھا
جب چڑھے دریا پہاڑوں کو بہا کر لے گئے
ڈر رہے تھے سب مگر اتنا کسے اندازہ تھا
- کتاب : Deewar pe dastak (Pg. 300)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.