تیرے ہونٹوں پہ سجا ہے کیا ہے
تیرے ہونٹوں پہ سجا ہے کیا ہے
تیرا ہر رنگ دعا ہے کیا ہے
تیرے آنگن میں لٹا ہے کیا ہے
وہ بھی بارش میں کھلا ہے کیا ہے
رنگ چڑھتے ہیں اتر جاتے ہیں
موسم ہجر پتہ ہے کیا ہے
لوگ الفاظ بدل لیتے ہیں
اور چہروں پہ لکھا ہے کیا ہے
اپنی برباد نگاہی کے ستم
ایک در اور کھلا ہے کیا ہے
میرے ہاتھوں کی لکیروں پہ نہ جا
تو نے خود ہی تو لکھا ہے کیا ہے
خود سے ملتا ہوں بچھڑ جاتا ہوں
خواب زنجیر ہوا ہے کیا ہے
ندیاں خشک ہوئی جاتی ہیں
کوئی اس پار کھڑا ہے کیا ہے
میری آنکھوں سے قیامت برسے
جو بھی کچھ تو نے دیا ہے کیا ہے
اپنے وقتوں کی زباں بولتا ہوں
پھر یہ بازار لگا ہے کیا ہے
میری بستی میں اداسی کیسی
شہر کی سمت چلا ہے کیا ہے
کتنی خوش پوش فضا ہے خورشیدؔ
تیری آنکھوں کا نشہ ہے کیا ہے
- کتاب : Harf hale (Pg. 105)
- Author : Aazam Khurshiid
- مطبع : Lodhi Publishers
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.