تیرے لہجے میں یہ جو شدت ہے
تیرے لہجے میں یہ جو شدت ہے
یہ کوئی ان کہی شکایت ہے
ہجر کے دکھ پہ یار حیرت کیا
مستقل وصل بھی اذیت ہے
تجھ کو اب بھولنے لگا ہوں میں
یہ شکایت نہیں ہے تہمت ہے
خوشبوؤں سے بنائیں گے تم کو
رنگ سے تو بڑی سہولت ہے
دیکھا جائے تو مر چکے ہیں ہم
سانس لینا تو بس ضرورت ہے
تو مرا ہے تو میرے درد سمجھ
مسکرانا تو میری عادت ہے
کیا کیا درد کی دوا لے لی
میرے بیمار تجھ پہ لعنت ہے
میں بس اس وقت اپنے پاس رہا
جب لگا آپ کی ضرورت ہے
تیرے لب ہائے تیرے شیریں لب
بوسہ لے لوں اگر اجازت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.