تیرے لہجے تری باتوں میں کوئی اور بھی تھا
تیرے لہجے تری باتوں میں کوئی اور بھی تھا
یوں ترے چاہنے والوں میں کوئی اور بھی تھا
میں تو شرمندہ ہوں اس روز سے بستر سے ترے
جب سے جانا ترے خوابوں میں کوئی اور بھی تھا
یوں مجھے ٹوٹ کے مت چاہو کہ میں جانتا ہوں
مجھ سے پہلے تری بانہوں میں کوئی اور بھی تھا
اجنبی شہر کی سڑکوں پہ مرا ہوں بے شک
جان لیوا مری راہوں میں کوئی اور بھی تھا
گو کہ محفل میں انہیں ہم سے ہے مطلب لیکن
ان کی بے تاب نگاہوں میں کوئی اور بھی تھا
وہ جو روئے تھے گلے لگ کے ہمارے فیصلؔ
ان کے بہتے ہوئے اشکوں میں کوئی اور بھی تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.