تیرے میخانے کا یہ بھی عجب دستور ہے ساقی
تیرے میخانے کا یہ بھی عجب دستور ہے ساقی
کوئی تشنہ دہن مستی میں کوئی چور ہے ساقی
دلوں کے ربط پیہم کو خدا قائم رکھے ہمدم
نہ میں ہوں دور ساقی سے نہ مجھ سے دور ہے ساقی
بہل جائے جہاں دل ہے وہی جنت حقیقت میں
جو دل انسان کا لے لے وہ انساں حور ہے ساقی
نہ لے مختاریوں سے کام تو اس کے مقابل میں
تیرے مے کش کے سینے میں دل مجبور ہے ساقی
مری خودداریاں بد کیفیوں سے دب نہیں سکتیں
اگرچہ شیشۂ دل اپنا چکنا چور ہے ساقی
تری جادو بھری آنکھوں نے ایسی مے پلائی ہے
ہماری زندگی کی زندگی مخمور ہے ساقی
ٹھکانہ ہی نہیں کوئی مرے ارمان مستی کا
نہ یہ محدود ہے ساقی نہ وہ محصور ہے ساقی
جہاں حاجت نہ مے کی ہے نہ شیشے کی نہ ساغر کی
ابھی وہ منزل ہستی نہایت دور ہے ساقی
عنایت سے پلا دے رند خود اطوار اکملؔ کو
تری دریا دلی کونین میں مشہور ہے ساقی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.