تیرے پیکر سی کوئی مورت بنا لی جائے گی
تیرے پیکر سی کوئی مورت بنا لی جائے گی
دل کے بہلانے کی یہ صورت نکالی جائے گی
کون کہہ سکتا تھا یہ قوس قزح کو دیکھ کر
ایک ہی آنچل میں یہ رنگت سما لی جائے گی
کاغذی پھولوں سے جب مانوس ہوں گی تتلیاں
عاشقی کی رسم دنیا سے اٹھا لی جائے گی
آئنے میں بال پڑ جائے تو جا سکتا نہیں
ریت کی دیوار تو پھر سے بنا لی جائے گی
ہم جو کار آذری میں بے ہنر ٹھہرے تو کیا
ان کی صورت شعر کے قالب میں ڈھالی جائے گی
خود پرستی کے نشے میں جن کو ہے زعم جمال
آئنہ دیکھیں تو ان کی خوش خیالی جائے گی
عشق کی فطرت میں ہے پروان ہی چڑھنا رئیسؔ
حسن وہ دولت نہیں جو پھر کما لی جائے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.