تیرے سوا بھی دوست مجھے کام اور ہے
تیرے سوا بھی دوست مجھے کام اور ہے
دنیا میں دل لگانے کا انجام اور ہے
میں سوچتا رہا ہوں محبت کے باب میں
کہتے ہیں اس وبا کا یہاں نام اور ہے
ہر رات میری کٹتی ہے اس سوچ میں کہ اب
وہ صبح کوئی اور تھی یہ شام اور ہے
میری لکھے پہ طنز نہ فرمائیے جناب
میری غزل میں لفظ کا ابہام اور ہے
اس نے کہا کہ مے کدۂ دل تو بند تھا
پوچھا جو میں نے اس سے میاں جام اور ہے
اس سے نکل کے جا نہیں سکتا کوئی شکار
وہ دام اور دام تھا یہ دام اور ہے
میں مست ہوں مگن ہوں تری کائنات میں
کیونکہ یہ کائنات مجھے خام اور ہے
اصغرؔ سے پوچھتے ہو جو وحشت کا عشق میں
وہ صاف صاف کہتا ہے کہرام اور ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.