تیرے عشاق نے ہر موڑ پہ ٹھکرائی ہے
تیرے عشاق نے ہر موڑ پہ ٹھکرائی ہے
عقل وہ بھیک ہے جو دنیا اٹھا لائی ہے
پھوٹ جائیں مری آنکھیں یہی دن دیکھنے تھے
تیری تصویر کسی غیر نے دکھلائی ہے
کتنی مل جائے کسے کچھ بھی نہیں کہہ سکتے
حسب توفیق ترے عشق میں رسوائی ہے
ایسی حالت تو سر حشر نظر آنی تھی
جو ترے سایۂ دیوار نظر آئی ہے
ہم سے بھی پھیر نظر ہم کو بھی رسوا فرما
ہم نے نقصان اٹھانے کی قسم کھائی ہے
اب ترے خواب فلک سے بھی اتر آئیں تو کیا
آس کی چھت سے مری نیند اتر آئی ہے
ابن جاویدؔ نے بس غم نہیں پایا ہے ترا
ابن جاویدؔ نے حصے کی خوشی پائی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.