تیری آنکھوں سے اپنی طرف دیکھنا بھی اکارت گیا
تیری آنکھوں سے اپنی طرف دیکھنا بھی اکارت گیا
یعنی پہچان کا یہ نیا سلسلہ بھی اکارت گیا
یوں حنائی لکیریں اڑیں اجنبی طائروں کی طرح
پر بریدہ سا رنگ کف صد حنا بھی اکارت گیا
اب کھلا ہے کہ میرا ترے رنگ میں تیرے انداز میں
بولنا ہی نہیں دیکھنا سوچنا بھی اکارت گیا
سن رہا ہوں ابھی تک میں اپنی ہی آواز کی بازگشت
یعنی اس دشت میں زور سے بولنا بھی اکارت گیا
وہ زلیخائی خواہش ہی اپنے سبب سے پشیماں نہ تھی
ساتویں در کے اندر مرا حوصلہ بھی اکارت گیا
کوئی لو تک نہ دی کالے پیڑوں کو اس آتشیں رقص نے
یعنی جنگل میں اس مور کا ناچنا بھی اکارت گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.