تیری گلی میں اک دیوانہ اکثر آیا کرتا تھا
تیری گلی میں اک دیوانہ اکثر آیا کرتا تھا
دیواروں سے سر ٹکرا کے لطف اٹھایا کرتا تھا
بیٹھ کے ساحل پر ہم دونوں سپنے بویا کرتے تھے
ریت کے سینے پر اک بچہ محل اگایا کرتا تھا
آج بھی اس مرحوم کی یادیں اشکوں سے پیوستہ ہیں
دل دکھیارا تیرے میرے درد بٹایا کرتا تھا
میرے پاؤں چاٹ کے میرے قد سے بھی بڑھ جاتا تھا
میرے ساتھ تماشے کتنے میرا سایہ کرتا تھا
نوک مژہ پر کتنے قلزم تھام کے بیٹھا رہتا تھا
جانے کیوں میں گہرے گہرے زخم چھپایا کرتا تھا
یہ بھی حصول ناموری کی کتنی پاگل کوشش تھی
آب رواں پر لکھ کے اپنا نام مٹایا کرتا تھا
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 446)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (25Edition Nov. Dec. 1986)
- اشاعت : 25Edition Nov. Dec. 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.