تیری ہر بات پہ تنقید نہیں کر سکتا
تیری ہر بات پہ تنقید نہیں کر سکتا
ہاں مگر جھوٹ کی تائید نہیں کر سکتا
تو اگر جان بھی مانگے تو خوشی سے دے دوں
میں ترے حکم کی تردید نہیں کر سکتا
آخری عشق کیا میں نے مگر پہلی بار
دوسری بار یہ تفرید نہیں کر سکتا
میں نے دیکھا ہے بدلتا ہوا لہجہ تیرا
اس لیے تجھ سے تو امید نہیں کر سکتا
تو نے اس حال میں چھوڑا ہے کہ اللہ اللہ
عید کا دن ہے مگر عید نہیں کر سکتا
یہ الگ بات سخنور ہوں میں عادل راہیؔ
درد اتنے ہیں کہ تصویر نہیں کر سکتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.