تیری جگہ اداس ترا یار کرتا ہے
تیری جگہ اداس ترا یار کرتا ہے
برگد کا کام سایۂ دیوار کرتا ہے
ملنے سے پہلے کوئی وسیلہ تلاش کر
پانی پہ چل کے کون ندی پار کرتا ہے
ٹھہراؤ دل کی طرح کسی ہاتھ میں نہیں
وہ وار بھی کرے تو لگاتار کرتا ہے
کیا ہو جو چار بول محبت کے بول دو
اتنا تو ہر مریض کا غم خوار کرتا ہے
ہونٹوں پہ جم چکی ہیں نمک کی کئی تہیں
صحرا ہے اور پیاس کا اظہار کرتا ہے
دلدل کا پھول کیسے کسی باغ میں کھلے
تو بوسہ دے کے مجھ کو گنہ گار کرتا ہے
کل کی تمام خوبیاں ہوتی ہیں جزو میں
انگارہ آگ کی طرح تکرار کرتا ہے
جس کو بھی کوئی شک ہو ان آنکھوں سے پوچھ لے
سیلاب تو زمین کو ہموار کرتا ہے
آب و ہوائے دہر کی بے رونقی تو دیکھ
دنیا سے بڑھ کے کیا تجھے بیزار کرتا ہے
پتھر نہ ہو تو شیشے کی کیا اہمیت رہے
میرا نہیں تو اپنا بھی انکار کرتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.