تیری خوشبو کا تراشا ہے یہ پیکر کس نے
تیری خوشبو کا تراشا ہے یہ پیکر کس نے
کر دیا ہے مرا ماحول معطر کس نے
آسماں ہمت پرواز سے کچھ دور نہیں
اس تمنا کے مگر کاٹ لئے پر کس نے
نا سمجھ قطرۂ ناچیز کی وقعت کو سمجھ
تو سمندر ہے بنایا ہے سمندر کس نے
کس کی پازیب کا سنگیت ہے ہستی میری
پاؤں سے باندھ لیا میرا مقدر کس نے
پرتو حسن ہے ناہید گزر گاہ خیال
سر پہ رکھی ہے چھلکتی ہوئی گاگر کس نے
خوش نما دائرے بنتے ہی چلے جاتے ہیں
دل کے تالاب میں پھینکا ہے یہ کنکر کس نے
تو میرا دوست سہی یار مگر یہ تو بتا
وقت یہ دھوکہ دیا ہے مجھے اکثر کس نے
دفعتاً کس نے جگا دی مری سوئی قسمت
میرا منہ چوم لیا خواب میں افسرؔ کس نے
- کتاب : URDU-1983 (Pg. 126)
- Author : NAND KISHORE VIKRAM
- مطبع : Publishers & Advertisers J-6,Krishan Nagar (1983)
- اشاعت : 1983
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.