تیری مدد سے تیرا ادراک ہو سکے ہے
ورنہ اس آدمی سے کیا خاک ہو سکے ہے
تو ہی سمجھ سمجھ کر کر دے معاف ہم کو
تیرا حساب ہم سے کب پاک ہو سکے ہے
خطرہ نہیں کسی کا جو چاہے کر سکے ہے
تجھ سا کوئی جہاں میں بے باک ہو سکے ہے
رونے کو میرے جلدی ٹک دیکھ کھول آنکھیں
اب تک ہے چشم میری نمناک ہو سکے ہے
لاکھوں کا دل جلایا لاکھوں کا جی کھپایا
تجھ سے کوئی زیادہ سفاک ہو سکے ہے
وہ جلد دستیوں کے جاتے رہے زمانے
اب ہاتھ سے گریباں کب چاک ہو سکے ہے
جو کچھ شراب میں ہیں کیفیتیں نشے کی
تجھ میں مزا یہ کوئی تریاک ہو سکے ہے
اس ماہرو کو باہم کر دے حسنؔ سے اک شب
گردش سے تیری اتنا افلاک ہو سکے ہے
- Deewan-e-Meer Hasan
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.