تیری محفل میں جو ہم درد کے مارے آئے
تیری محفل میں جو ہم درد کے مارے آئے
اہل دستار بھی دستار اتارے آئے
کتنی مدت پہ مری جھیل کی ویرانی گئی
کتنی مدت پہ یہاں پھر سے شکارے آئے
جو سکوں تھے وہ سمندر نے سبھی دھار لئے
اور دریاؤں کے دامن میں کنارے آئے
اس نے اس بار نئی طرز کی کھیلی بازی
میرے غم اب کے نئے روپ کو دھارے آئے
اب اداسی ہے نہ وحشت ہے نہ غم ہے نہ قضا
سانس آئے بھی تو پھر کس کے سہارے آئے
آخری سانس تلک دنیا نہیں آئی سمجھ
زندگی کے مجھے اب تک نہ گزارے آئے
رقص وحشت وہ کیا ساری حدیں ٹوٹ گئیں
اک ذرا دل کی طرف سے جو اشارے آئے
اس سے بڑھ کر نہیں ہو سکتا محبت کا ثبوت
سانس در سانس فقط آپ پہ ہارے آئے
نفع نقصان ہو صادقؔ تو کریں بھی تفریق
اپنے حصے تو خسارے ہی خسارے آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.