تیری منشا ہے خاموشی میری ہے مرضی آواز
تیری منشا ہے خاموشی میری ہے مرضی آواز
آؤ مل کر آج بنائیں ہم کوئی فرضی آواز
چھاگل بھی لبریز ہے اب تو لیکن میری گونگی پیاس
تیری اوک سے پینا چاہے ٹھنڈے چشمے کی آواز
کس کی ہو زرخیز سماعت کس کی بنجر کیا معلوم
بھٹکے ہر اک سمت ٹٹولے ہر رستہ اندھی آواز
دل سے لب تک آتے آتے لفظ بدل جاتے ہیں اب
پہلے آ جاتی تھی ہونٹوں پر خالص سچی آواز
ایک سے ہیں آداب زباں بندی کے ہر اک محفل میں
صبر کا جام اٹھا اے دل اور خاموشی سے پی آواز
عذر اصول جواز کے چرخے کات رہا ہے ہر کوئی
تو بھی اپنی مجبوری کا دھاگا لے اور سی آواز
وہی مسلسل بیچ ہمارے ایک مسافت کی دوری
ویسے ہر اک موڑ پہ رک کے اس نے ہم کو دی آواز
زیر لب کچھ مانگ رہے تھے سب کشکول لیے جس سے
اس نے پھینکی میرے کاسے میں سب سے اونچی آواز
سوچ رہی ہوں نام پہ اپنے چونک کے پیچھے مڑتے ہوئے
وہم تھا میرا یا پھر سچ مچ تیری ہی وہ تھی آواز
گہری خاموشی میں بہتے بے آباد جزیروں سے
کس نے میرا نام پکارا کس نے مجھ کو دی آواز
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.