تیری مرضی کے خد و خال میں ڈھلتا ہوا میں
تیری مرضی کے خد و خال میں ڈھلتا ہوا میں
خاک سے آب نہ ہو جاؤں پگھلتا ہوا میں
اے خزاں میں تجھے خوش رنگ بنا سکتا تھا
تجھ سے دیکھا نہ گیا پھولتا پھلتا ہوا میں
مجھ کو مانگی ہوئی عزت نہیں پوری آتی
ٹوٹ جاؤں نہ یہ پوشاک بدلتا ہوا میں
شعبدہ گر نہیں مہمان صف یاراں ہوں
زہر پیتا ہوا اور شہد اگلتا ہوا میں
یم بہ یم روح مچلتی ہوئی مچھلی کی طرح
دم بہ دم وقت کے ہاتھوں سے پھسلتا ہوا میں
اب مری راکھ اڑا یا مجھے آنکھوں سے لگا
تجھ تلک آ گیا ہوں آگ پہ چلتا ہوا میں
کہہ رہی ہیں مجھے وہ حوصلہ افزا آنکھیں
روح تک جاؤں خد و خال مسلتا ہوا میں
ہو نہ ہو ایک ہی تصویر کے دو پہلو ہیں
رقص کرتا ہوا تو آگ میں جلتا ہوا میں
کار درویشی جزا یاب ہے لیکن شاہدؔ
خوش نہیں خلوت خالی سے بہلتا ہوا میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.